general contenars جنرل کنٹینرز

Please enter your correct Address
please select the desired course
Ranking: 5
please rank me between 0 to 5
Please suggest us about any query

tabs

Class # 1

accordion

The best look anytime, anywhere.

Parking I Con

Find the best parking icon and parking logo designs in PNG format. Use our versatile parking icons and logo png images to enhance your website or app with clear and professional look. Our collection includes multiple parking icons and logo parking options to meet all your signage needs and branding requirements.

Image carousel           تصویرے گھمانا

Basic Gallery

Cool Number
0

Counter

progress bar

My Skill
Web Development 75%

testemonial

دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمھیں تو ہو July 5, 2025 by Riaz آج کی اس پوسٹ میں ہم نعت ” دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمھیں تو ہو” کی تشریح ، مفہوم اور مشکل الفاظ کے معانی پڑھیں گے ۔ شعر نمبر 1 : دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تم ہی تو ہو ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تم ہی تو ہو مشکل الفاظ کے معانی: دل ( قلب، انسان کا باطنی اور روحانی مرکز ) ، زندہ (جیتا جاگتا، متحرک) ، تمنا ( آرزو، خواہش) ، دنیا (عالم، زندگی، حیات) مفہوم : میرا دل جس جذبے کی وجہ سے زندہ ہے اور میں جس دنیا میں بس رہا ہوں وہ دنیا اور وہ جذبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وجہ سے ہی ہے ۔ تشریح: اس شعر میں شاعر نے نبی کریم ﷺ سے اپنی محبت، عقیدت، اور روحانی وابستگی کا اظہار انتہائی مؤثر اور دلنشین انداز میں کیا ہے۔ شاعر اس شعر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے حضور گل ہائے عقیدت پیش کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ “دل جس سے زندہ ہے” یعنی میرا دل جس تمنا، خواہش یا جذبے کی وجہ سے زندہ ہے، وہ تمنا تم ہی ہو، یا رسول اللہ ﷺ! گویا میری زندگی کی اصل روح، اصل محبت، اصل تمنا صرف اور صرف آپ ﷺ کی ذاتِ اقدس ہے۔”ہم جس میں بس رہے ہیں” یعنی جس دنیا میں ہم جی رہے ہیں، وہ دنیا بھی آپ ہی کی بدولت ہے۔ اس دنیا میں اگر کوئی روشنی، مقصد یا کشش ہے تو وہ آپ ﷺ ہی کی ذات کی وجہ سے ہے۔ بقول علامہ اقبال : کی محمدﷺ سے وفا تُو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں یہ شعر اس عقیدے کا اظہار ہے کہ نبی کریم ﷺ کی محبت ایمان کا مرکز ہے اور مومن کی زندگی کا اصل جمال و کمال آپ ﷺ کی نسبت سے ہے۔ اب ہم اس شعر کی تشریح میں بطور حوالہ قرآن و حدیث بھی پیش کر سکتے ہیں جیسا کہ ۔ قُلْ إِن كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ … أَحَبَّ إِلَيْكُم مِّنَ اللَّـهِ وَرَسُولِهِ … فَتَرَبَّصُوا (التوبہ 24) ترجمہ : “کہہ دو اگر تمہارے باپ، بیٹے، بھائی، بیویاں، قبیلے، تمہاری کمائی ہوئی دولت تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ عزیز ہیں، تو انتظار کرو “ “لا يؤمن أحدكم حتى أكون أحب إليه من والده وولده والناس أجمعين” (صحیح بخاری) ترجمہ: “تم میں سے کوئی شخص مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں (نبی ﷺ) اُسے اس کے باپ، بیٹے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔”
Mr. Patlu
Mr. Patlu
Designer

social icons

Shopping Cart